این اے 75 ضمنی الیکشن سے متعلق سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہاکہ دوبارہ انتخابات کا حکم معطل بھی کردیں تو کچھ نہیں ہوگا، بہتر ہے ابھی ایسے ہی چلنے دیں۔

 اسلام آباد:این اے 75 ضمنی الیکشن سے متعلق سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہاکہ دوبارہ انتخابات کا حکم معطل بھی کردیں تو کچھ نہیں ہوگا، بہتر ہے ابھی ایسے ہی چلنے دیں۔


جسٹس عمر عطا ءبندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی انتخاب سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

جسٹس عمرعطا ءبندیال نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے مطابق قانون کی خلاف ورزی پردوبارہ پولنگ کا حکم دیا،کشیدگی شہری علاقے میں ہوئی ، جہاں سے 20 پریذائیڈنگ افسران لاپتہ ہوئے وہاں فائرنگ کا کوئی واقعہ نہیں ہوا، غائب ہونے والے پریذائیڈنگ افسران صبح یکدم ایک ساتھ نمودار ہوئے، کیا وہ سب ناشتہ کرنے گئے تھے؟ ۔

جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ دوبارہ الیکشن کا حکم معطل کربھی دیں تو کچھ نہیں ہو گا۔

جسٹس عمرعطا ءبندیال نے کہا کہ بہترہے ابھی ایسے ہی چلنے دیں، جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ الیکشن ہو رہا تھا آئی جی اور چیف سیکرٹری کیسے سو سکتے تھے؟۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن نے پولیس کے عدم تعاون کا غصہ نکالا، عدم تعاون دوبارہ پولنگ کا جواز نہیں ہو سکتا، پولیس کیخلاف تو کارروائی بھی ہوسکتی ہے، جائزہ لے رہے ہیں انتخابات شفاف ہوئے یا نہیں۔

وکیل تحریک انصاف نے دلائل دیئے کہ الیکشن کمیشن نے ایک ڈی ایس پی کا بہانہ کر کے پورا الیکشن متنازعہ کردیا۔

جسٹس عمرعطا ءبندیال نے کہاکہ آپ نے ووٹرز بھگا دیئے، وہ پولنگ اسٹیشن کے باہر کیسے رہتے؟ الیکشن کو کالعدم کرنا انتظامی فیصلہ تھا انتظامی فیصلہ تو فوری کرنا پڑتا ہے۔

سپریم کورٹ نے مسلم لیگ ن کے وکیل سلمان اکرم راجہ کو ویڈیو لنک کے ذریعے دلائل کی اجازت دے دی۔

عدالت نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ فوری معطل کرنے کی تحریک انصاف کی استدعا پھرمسترد کرتےہوئے سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کردی۔

Post a Comment

0 Comments